ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سلامتی کونسل میں شمالی کوریا مخالف قرارداد، چین کی مخالفت

سلامتی کونسل میں شمالی کوریا مخالف قرارداد، چین کی مخالفت

Thu, 04 Aug 2016 16:36:41  SO Admin   S.O. News Service

بیجنگ4؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شمالی کوریا کی طرف سے میزائل کے نئے تجربات کے بعداقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا تاہم سلامتی کونسل کے رکن ممالک شمالی کوریا کے خلاف کوئی مشترکہ لائحہ عمل اپنانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ امریکا کا مطالبہ تھا کہ شمالی کوریا کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں لیکن ویٹو طاقت چین نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا قبل ازوقت ہوگا۔ سلامتی کونسل میں چین شمالی کوریا کا واحد اتحادی ہے۔ 

موصل آپریشن کی نگرانی کے لیے جنرل سلیمانی کی عراق آمد
ایرانی جنرل کی نجف اور کربلاء میں عسکری گروپوں کی قیادت سے ملاقاتیں
تہران4؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم فیلق القدس کے سربراہ اور عرب ممالک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے میں ملوث جنرل قاسم سلیمانی رواں ہفتے دوبارہ عراق پہنچے ہیں جہاں وہ موصل شہر میں جاری فوجی آپریشن کی نگرانی کے ساتھ عراقی فوج اور نیم سرکاری ملیشیا کی رہ نمائی کررہے ہیں۔ جنرل سلیمانی دو روز قبل بغداد پہنچے تھے۔ انہوں نے عراق کے شہروں نجف اور کربلا میں سیاسی اور عسکری رہ نماؤں کے ساتھ شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کی مرکزی قیادت سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ایک دوسرے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو سیکیورٹی خطرات بھی لاحق ہیں، جن کی بناء پروہ زیادہ عرصے تک بیرون ملک قیام نہیں کرتے۔ اگر وہ ایران سے باہر جائیں بھی تو وہ تین یا چار روز تک دوسرے کسی ملک میں ٹھہرتے ہیں۔ اس کے بعد جلد ہی دوربارہ وطن واپس لوٹ آتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے عراق کے شہر موصل میں جاری فوجی آپریشن کی مانیٹرنگ کی ذمہ داری بھی ان کے سپرد کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً عراق بھی آتے ہیں۔عراق کے ایکرکن پارلیمنٹ نے اخبار الشرق الاوسط کو بتایا کہ جنرل سلیمانی نینویٰ گورنری میں آئے جہاں انہیں میدان جنگ کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے موصل کی جنگ جاری رکھنے اور کم سے کم وقت میں اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے مختلف تجاویزپرغورکیا۔انہوں نے بتایاکہ جنرل سلیمانی عراق اور ایران کے درمیان واقع المنذریہ سرحدی راہداری کیراستے نینویٰ میں داخل ہوئے۔ ضلع دیالی میں آمد کے بعد انہیں فول پروف سیکیورٹی میں کرکوک لایا گیا جہاں سے وہ نینویٰ گورنری پہنچے تاہم وہ اس بار بغدادنہیں گئے ہیں۔عراقی رکن پارلیمنٹ نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ المنذریہ گذرگاہ کے ایک سیکیورٹی افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنر سلیمانی ایک وفد کیہمراہ عراق داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل سلیمانی اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کو ایران کے سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں پر لایا گیا تھا۔ وہ حسب معمول گذرگاہ پرکسی قسم کی چیکنگ کے بغیر ہی آگے بڑھ گئے۔ جنرل سلیمانی اور ان کے ہمرائیوں نیاپنے پاسپورٹس تک نہیں دکھائے۔سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی اور کئی دوسرے ایرانی عہدیداروں کے لیے عراق کی سرزمین میں پاسپورٹ کے بغیر داخل ہونے کی کھلی اجازت ہے کیونکہ انہیں عراقی حکومت کا عسکری مشیر قرار دیا جاتا ہے۔ادھر عراقی کی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کے ترجمان احمد الاسدی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ موصل کو شدت پسندوں سے آزادکرانے کی لڑائی جاری ہے۔ جلد ہی لڑائی کی قیادت ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اپنے ہاتھ میں لے لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل سلیمانی صرف الحشد الشعبی کے عسکری مشیر نہیں بلکہ وہ فوج، فیڈرل پولیس اور عراق کی انسداد دہشت گردی فورس کی بھی مکمل رہ نمائی کرتے ہیں۔جنرل سلیمانی عراق میں ایک ایسے وقت میں داخل ہوئے ہیں جب دوسری جانب موصل اوردیگر شہروں میں عراقی فوج کے دولت اسلامی داعش کے خلاف جاری جنگ میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے عراقی فوج اور اس کا دست وباز سمجھی جانے والی عسکری ملیشیا حشد الشعبی پر نہتے کے خلاف جنگی جرائم کا الزام عاید کیا ہے۔


Share: